مصطفی گریہ کناں مرتضیٰ گریہ کناں
فاطمہ نوحہ کناں میرا مظلوم حسین
خون سینے سے ابلتا ہے کوئی تو روکے
ساتھ ہی دم بھی اکھڑتا ہے کوئی تو روکے
جان سے جاتا ہے پیمبر سا جواں
فاطمہ نوحہ کناں میرا مظلوم حسین
مصطفی گریہ کناں
کسی نوشاہ کی لاش آئی ہے مقتل سے ابھی
اور دلہن کوئی خاموش ہے سکتے میں کھڑی
سارا خیمہ ہے قیامت کا سماں
فاطمہ نوحہ کناں میرا مظلوم حسین
مصطفی گریہ کناں
گزر کا وار لگا سر پہ تو سنبھلا نہ گیا
اپنے رہوار سے بے دست زمین پر آیا
مشک سینے سے مگر ہے چسپاں
فاطمہ نوحہ کناں میرا مظلوم حسین
مصطفی گریہ کناں
لاش بے شیر لئے خیمے کی سمت آتے ہیں
جانے کیا سوچ کے پھر شاہ پلٹ جاتے ہیں
منتظر ہے در خیمہ پر ماں
فاطمہ نوحہ کناں میرا مظلوم حسین
مصطفی گریہ کناں
خون برستا ہے فضائوں سے لرزتی ہے زمیں
شاہ دیں سجدہ آخر میں جھکاتے ہیں جبین
یہی سر ہو گا سر نوک سناں
فاطمہ نوحہ کناں میرا مظلوم حسین
مصطفی گریہ کناں
زخم سجاد کا اس طرح سے رستہ جائے
طوق گردن میں لہو طوق پر گرتا جائے
اور پائوں میں وہ زنجیر گراں
فاطمہ نوحہ کناں میرا مظلوم حسین
مصطفی گریہ کناں
شمر برچھی سے اتارے گا جو زینب کی ردا
رن میں شاہد تڑپ اٹھے گا جری کا لاشہ
اب حرم کا نہیں کوئی نگراں
فاطمہ نوحہ کناں میرا مظلوم حسین
مصطفی گریہ