اُمّت نے دیا ہے کیا اجرِ رسالت
زہراؑ کی بیٹیوں کی ردائیں اُتر گئیں
سجادؑ کو ضعیف صدائیں یہ کر گئیں
تب ہی بازارِشام میں عریاں سر گئیں
زہراؑ کی بیٹیوں ۔۔۔
لاشوں کو رسیوں میں جکڑے لئے پھرو
سیدانیاں تو گھر سے نکلتے ہی مر گئیں
زہراؑ کی بیٹیوں ۔۔۔
جاتی تھی جو کبھی کبھی زہراؑ کی قبر پر
جانے خدا ہجوم سے کیسے گزر گئیں
زہراؑ کی بیٹیوں ۔۔۔
ظلم و ستم کی تیز ہوائیں تھیں جب چلیں
سب گلشنِ بتولؑ کی کلیاں بکھر گئیں
زہراؑ کی بیٹیوں ۔۔۔
گودوں سے راہِ شام میں گِرگِر کے مرگئے
بچوں کے لاشے دیکھ کے مائیں بھی مر گئیں
زہراؑ کی بیٹیوں ۔۔۔
رملا یہ پوچھتی تھی سکینہؑ سے قید میں
زخمی ہیں کان بالیاں بی بی کدھر گئیں
زہراؑ کی بیٹیوں ۔۔۔
بازار لیکے جائو نہ بے پردہ ظالموں
مر جائیں گی حسینؑ کی بہنیں اگر گئیں
زہراؑ کی بیٹیوں ۔۔
سرور تو کیا لکھے گا نبی زادیوں کے غم
سمجھو کہ شام جانے سے پہلے ہی مر گئیں
زہراؑ کی بیٹیوں ۔۔
ہاتھوں میں ہے قرآن اور بغضِ علیؑ پہ دل
کیوں حافظوں کے دل سے حدیثیں اتر گئیں
زہراؑ کی بیٹیوں ۔۔۔