Sarkar ke qadmo ke nishaan dhoond raha hay
Efforts: Syed-Rizwan Rizvi

سرکار کے قدموں کے نشاں ڈھونڈ رہا ہے
جو اشکِ محبت میری آنکھوں سے گرا ہے

ہٹتی نہیں سرکار کی صورت سے نگاہیں
ہر وقت میرے سامنے قرآن کُھلا ہے
سرکار کے قدموں کے نشاں ڈھونڈ رہا ہے

آسودہ نظر آتا ہے ہر ایک کرم سے
جو سرورِکَونین کے کُوچے کا گدا ہے
سرکار کے قدموں کے نشاں ڈھونڈ رہا ہے

جِینے کا دیا ہے تیری سِیرت نے قرینہ
قرآنِ مجسّم تیری ہر ایک ادا ہے
سرکار کے قدموں کے نشاں ڈھونڈ رہا ہے

کیوں میری خطاؤں کی طرف دیکھ رہے ہو
جس کو ہے میری لاج وہ لجپال بڑا ہے
سرکار کے قدموں کے نشاں ڈھونڈ رہا ہے

دامن میں چھپا لو کہ پشیمان ہے خالد
آ خر یہ تمھارا ہے بُرا ہے کہ بھلا ہے
سرکار کے قدموں کے نشاں ڈھونڈ رہا ہے

یہ ذرّہ جسے آج سب ہی کہتے ہیں خورشید
خاکِ قدمِِ سرورِ عالم ﷺ سے اُڑا ہے
سرکار کے قدموں کے نشاں ڈھونڈ رہا ہے