جشنِ زہراؑ مبارک ہو اے مومنو
آج بگڑا نصیبا سنور جائے گا
کھل گیا باب رحمت دعا مانگ لو
سب کا دامن مرادوں سے بھر جائے گا
آمد ملکہءِ دو جہاں زندہ باد
زندہ باد اے اماموں کی ماں زندہ باد
جو بھی آلِ پیمبرؐ سے بیزار ہے
منہ چھپا کر وہ آخر کہاں جائے گا
فاطمہؑ گلشنِ مصطفیٰؐ کی بہار
باغِ عصمت كے ہر پھول کا افتخار
منقبت کے گلستان مہکائے گا
خوشبوؤں کا سفر خلد تک جائے گا
مالکِ انما حامل ھل عطا
بنت خیرالوارا زوجہءِ لا فتیٰؑ
بس یہ تیرا شرف گر اِجازَت نا دے
موت کا بھی فرشتہ ٹھہر جائے گا
سیدہ تو ہے معصومہءِ دو جہاں
مُٹھیوں میں تیری گردشِ آسمان
تو اگر حکم دے ایک زُہرہ ہی کیا
قافلہ کہکشاں کا اُتَر جائے گا
محفل مدحِ زہراؑ سجائیں گے ہَم
اپنا دِل راستے میں بچھایئیں گے ہَم
دین و دنیا کی اِس مالکہ کا قدم
اپنے آنگن میں فردوس کر جائے گا
دامنِ سیدہ سَر پہ ہو گر نگار
سایہ افگن رہے رحمتِ کردگار
بس یہ اُن کی ہی نسبت سے حرف دعا
رب کونین تک با اثر جائے گا