یا حسنؑ یاحسنؑ یاحسنؑ
یا حسنؑ یاحسنؑ یاحسنؑ
بے خطا مارا گيا سبط رسولۖ دوسرا وا حسنؑ سبز قبا
زہر سے ٹکڑے جگر خوں سے کفن لال ہوا وا حسنؑ سبز قبا
خوں اگلتے ہوۓ بھائ کو بہن نے دیکھا
اور تڑپ کر یہ کہا
تیری غربت پہ اے بھائ تیری زینب ہو فدا وا حسنؑ سبز قبا
ماں کے دکھ سے ابھی آزاد کہاں تھی زینب
ہوگیا کیسا غضب
باپ زندہ نہ رہا بھائ سوۓ خلد چلا وا حسنؑ سبز قبا
کردیے زہر ہلا ہل نے جگر کے ٹکڑے
اور قاسم کے لیے
کمسنی میں ہے یہ غم شام غریباں جیسا وا حسنؑ سبز قبا
گھر سے اک بار جنازہ جو نکل جاتا ہے
کب وہ پھر آتا ہے
یہ وہ تابوت ہے جو لوٹ کے پهر گھر کو چلا وا حسنؑ سبز قبا
شہہ نے اس وقت جو غازی کو نہ روکا ہوتا
حشر ہوجاتا بپا
تیر آتے نہ جنازے پہ تمہارے مولا وا حسنؑ سبز قبا
شہہ کو ریجان برادر کا جگر یاد آیا
جب سر کرب و بلا
ٹکڑے قاسم کے اٹھاتے ہوۓ مولا نے کہا وا حسنؑ سبز قبا