دیکھ بازار آ گیا غازیؑ
میرا پردہ نہ بچ سَکا غازیؑ
تیرے آقا کا تیرہ ضربوں سے
دشت میں کٹ گیا گَلا غازیؑ
دیکھ بازار آ گیا غازیؑ
بعد تیرے سکینہؑ روتی رہی
گھونٹ پانی نہ مِل سَکا غازیؑ
دیکھ بازار آ گیا غازیؑ
نیزوں سے جب ردائیں چھینتے تھے
دیتی تھی میں تجھے صدا غازیؑ
دیکھ بازار آ گیا غازیؑ
تُو جو ہوتا تو میرے شانوں پر
کوئی رسّی نہ باندھتا غازیؑ
دیکھ بازار آ گیا غازیؑ
ایک نیزے پہ سر ہے بھائی کا
دوسرے پر مِری رِدا غازیؑ
دیکھ بازار آ گیا غازیؑ
سامنے بد قماش لوگوں کے
دیکھ زینبؑ کا حوصلہ غازیؑ
دیکھ بازار آ گیا غازیؑ
پُشت پر تازیانے لگتے رہے
تھک کے عابدؑ اگر رُکا غازیؑ
دیکھ بازار آ گیا غازیؑ
لال رخسار ہیں تمانچوں سے
اب سکینہؑ کو آ بچا غازیؑ
دیکھ بازار آ گیا غازیؑ
ہر گلی ہر نگر پھراتے ہیں
جیسے وارث نہیں رہا غازیؑ
دیکھ بازار آ گیا غازیؑ
باغی کہہ کر ہمیں رُلاتے ہیں
زخمی دل ہو گیا مِرا غازیؑ
دیکھ بازار آ گیا غازیؑ
دیکھ کیا حال ہے اسیروں کا
آنکھوں کو کھول کے ذرا غازیؑ
دیکھ بازار آ گیا غازیؑ
قید ، بے پردگی کو دُرّوں کو
میں نے ہر ظُلم کو سَہَا غازیؑ
دیکھ بازار آ گیا غازیؑ
سب کے بازو بندھے ہیں رسّی میں
اور سکینہؑ کا ہے گَلا غازیؑ
دیکھ بازار آ گیا غازیؑ
لکھ کے رضوانؔ دیر تک رویا
اور سکینہؑ کا ہے گَلاغازیؑ
دیکھ بازار آ گیا غازیؑ