زہراؑ جائیاں دا آسرا غازیؑ
ہویا کربل ہویا کربل
ہویا کربل دے وِچ جُدا غازیؑ
کیسے جاؤں گی شام اور کوفہ
مجھ کو محمل پہ آ بٹھا غازیؑ
بھولی ہیں بیبیاں ستم سارے
زِین سے جس گھڑی گِرا غازیؑ
خیمے جلتے رہے وہ کہتی رہی
شمر سے آ كے تو بچا غازیؑ
میری چادر خدا کا پردہ ہے
میری چادر کی تو بقا غازیؑ
لفظ پردہ تو کہنا پڑتا ہے
ورنہ زینبؑ کی ہے رِدا غازیؑ
کیویں ٹر ساں علیؑ کوں دھی آکھے
شالا جییوے میرا بِھرا غازیؑ
تیرے بُــــریدہ بازؤں کی قسم
آؤں گی شام کر فتح غازیؑ
سین آکھے عباسؑ نئیں لڑنا
تایوں ھتھ کیتے ہِن کٹا غازیؑ
چھ جگہ سے حسینؑ چُنتے رہے
پِھر بھی پُورا نہ مل سکا غازیؑ
ظلم قاری قرآن کرتے رہے
سارا بازار ہے گواہ غازیؑ
رو كے یہ بین کرتی معصومہؑ
پیاس اصغرؑ کی آ بجھا غازیؑ
شمر مڑ مڑ حسینؑ کو مارے
جانتا ہے رہا نہیں غازیؑ
چاروں جانب شرابی بیٹھے ہیں
بیبیوں کو تو آ چُھڑا غازیؑ
جس کی تربت پہ دھوپ ہے اب تک
اُسی بی بی کی ہے دُعا غازیؑ
زندگی بھر تُو آقا کہتا رہا
بھائی کہہ کر تو اب بُلا غازیؑ
مار كے برچھی توڑی ظالم نے
لاشہ اکبرؑ کا آ اُٹھا غازیؑ
مجھ کو بابا نے جو تھے پہنائے
دُر کئے شمر نے جُدا غازی
میں رداؤں کی اب نہیں ضامن
بیبیوں اب چلا گیا غازیؑ
تیرے ہر ظلم کا جواب دیتی
کاش ہوتا اگر میرا غازیؑ
دے كے بازو علم بچایا ہے
تیرا ممنون ہے خدا غازیؑ
ننگے سَر دَر بدر پھراتے رہے
نہ کسی نے کیا حیا غازیؑ