کربلا کربلا
تیرے عباسؑ کے پرچم کو سلامی دیں گے
جب تلک چاند ستاروں میں چمک باقی ہے
جب تلک عرشِ سلامت پہ چمک باقی ہے
جب تلک پھول کے دامن میں مہک باقی ہے
تیرے شبیر کے ماتم کی دمک باقی ہے
کربلا کربلا
تیرے عباس کے پرچم ۔۔۔
جب تلک سینے میں دل دل مین ہے دھڑکن باقی
جب تلک اپنی یزیدوں سے ہے ان بن باقی
نورِ حق بن کے چمکتے ہوئے پن ون باقی
تا قیامت رہے شبیر کا گلشن باقی
کربلا کربلا
تیرے عباس کے پرچم ۔۔۔
کفر طاری کا یہ سیلاب رُکے گا اک دن
بارواں لال امامت کا اُٹھے گا اک دن
نام ہندہ کے گھرانے کا مٹے گا اک دن
ظالم مظلوم کی چوکھٹ پہ جھُکے گا اک دن
کربلا کربلا
تیرے عباس کے پرچم ۔۔۔
تیرے عباس کے پرچم کی قسم کھاتے ہیں
تشنہ لب شاہِ دو عالم کی قسم کھاتے ہیں
تا قیامت جو ہے اس غم کی قسم کھاتے ہیں
تیرے شبیر کے ماتم کی قسم کھاتے ہیں
کربلا کربلا
تیرے عباس کے پرچم ۔۔۔
کربلا تیرے جیالوں کی قسم کھاتے ہیں
سینوں میں ٹُوٹتے بھالوںکی قسم کھاتے ہیں
بنتِ زہرا تیرے نالوں کی قسم کھاتے ہیں
خونِ اصغر کے اُجالوں کی قسم کھاتے ہیں
کربلا کربلا
تیرے عباس کے پرچم ۔۔۔
تیرے صحرا میں لُٹا فاطمہ زہرا کا چمن
ہائے وہ قاسمِ نوشاہ کا پامال بدن
ہائے وہ شمر کا خنجر وہ آقا کی گردن
ہائے وہ یاس کے ماحول میں مجبور بہن
کربلا کربلا
تیرے عباس کے پرچم ۔۔۔
تیر سے ہوگئی جب مشکِ سکینہ چھلنی
جھُک کے غازی نے کہا شاہِ نجف ادرکنی
سینئہ اکبرِ مہرُو میں وہ نیزے کی اَنی
خُلد سے آ گئی زہرائِ رسولِ مدنی
کربلا کربلا
تیرے عباس کے پرچم ۔۔۔
حسرت و یاس کے عالم میں حزینہ بی بی
اس تصور ہی سے پھٹنے لگا سینہ بی بی
بعدِ عباس بھی کیا تھا تیرا جینا بی بی
زخمی کانون جلے کُرتے میں سکینہ بی بی
کربلا کربلا
تیرے عباس کے پرچم ۔۔۔
بھول سکتا نہیں عرفان قیامت کا سماں
بعدِ عباس زینب پہ گِرا کوہِ گِراں
ناگاہ اُٹھنے لگا شاہ کے خیموں سے دھواں
عرشِ اعظم کو ہلاتی ہوئی زینب کی فُغاں
کربلا کربلا
تیرے عباس کے پرچم ۔۔