یہ ہدایتوں کی جزا ملی
یہ عنایتوں کا صلہ دیا
وہ چراغ قبرِ نبیؐ کا تھا
جسے کربلا میں بجھا دیا
یہ حسینؑ تیرا ہی کام تھا
کہ سب اپنے لال فدا کئے
تجھے اِن ستاروں نے ڈوب کر
شبِ غم کا چاند بنا دیا
یہ علیؑ کے لال کی ہمتیں
یہ سنان و تیر کی دعوتیں
کہیں نوجوان کا جگر دیا
کہیں بے زبان کا گلا دیا
کہو دل کہاں سے وہ لائیں گے
جو حسینؑ خیمے میں جائیں گے
جسے ماں کی گود سے لائے تھے
اُسے زیرِ خاک سُلا دیا
نہ حسینؑ گھوڑے پہ تھم سکے
کہ صدا اذاں کی بلند تھی
وہ نمازِِ عصر کا وقت تھا
کہ زمیں پہ خود کو گرا دیا
چمن آپ اپنا لُٹا گئے
کہ بہارِ دینِ خدا رہے
نہ جما جو رنگ بہار کا
تو لہو بھی اپنا ملا دیا