یا فاطمہ زہراؑ . . .
سینے میں لئے رنج و الم کرب و بلا کا .
بابا سے ہے ملنے کو چلی امِ ابیحا .
آنکھوں سے لہو بہتا ہے پہلو ہے شکستہ
امت نے بہت آپکو تڑپایا ہے بی بی
ہر حق کے لیے آپکو ترسایا ہے بی بی
غاصب نے جو دربار میں بلوایا ہے بی بی
اِس دُکھ سے لرزنے لگا خود عرش خدا کا
یا فاطمہ زہراؑ . . .
شبیرؑ کی دُنیا میں ولادت سے بھی پہلے
کہتی تھی یہ زہراؑ كہ بہت سہتی ہو صدمے
بچہ یہ میرا كوکھ میں بے چین بہت ہے
بچہ میرا کہتا ہے كہ اماں میں ہو پیاسا
یا فاطمہ زہراؑ . . . یا فاطمہ زہراؑ
ماں كھانا کھلاتی ہے تو پِھر کھاتے ہیں بچے
جاتی ہے جہاں ماں وہیں آجاتے ہیں بچے
بن ماں كے کبھی چیں نہیں پاتے ہیں بچے
کام آتا ہے بچوں کو بہت ماں کا سہارا
یا فاطمہ زہراؑ . . . یا فاطمہ زہراؑ
سینے میں ازل سے ہی میرے کرب و بلا ہے
جاتے ہوئے زہراؑ نے دُنیا سے کہا ہے
کیا شام میں ھونا ہے سب مجھکو پتہ ہے
تپتے ہوئے صحرا میں ہے شبیرؑ کا لاشا
یا فاطمہ زہراؑ . . . یا فاطمہ زہراؑ
ؑدُنیا سے چلی کہتی ہوئی بنتِ پیمبر
غم کرب وبلا کا ہے لیے یہ دِل مضطر
آتا ہے تصور میں میرے شام کا منظر
اللہ رکھے زینبؑ و کلثومؑ کا پردہ
یا فاطمہ زہراؑ . . . یا فاطمہ زہراؑ
یہ کام رہا صدیوں سے بس اہل عزا کا
پیاسوں كے لیے بہتا رہا اشکوں کا دریا
شبیرؑ کا پُرْسَہ دیا زہراؑ کو ہمیشہ
شبیرؑ کو دو مادرِ شبیرؑ کا پُرْسَہ
یا فاطمہ زہراؑ . . . یا فاطمہ زہراؑ
ماؤں سے عزاداروں کی زہراؑ نے کہا ہے
عاشور كے مقصد کا بھرم تم نے رکھا ہے
بچوں کو عزاداری پر قربان کیا ہے
محشر میں چکاؤں گی میں قرضہ یہ تمہارا
یا فاطمہ زہراؑ . . . یا فاطمہ زہراؑ
اب دل سے قمر وارث زہراؑ کو بلاؤ
پامال یہ مرقد پر بہت اَشْک بہاو
اے منتقمِ کرب و بلا پردہ اٹھاؤ
محسن کی لحد پر گیا پہلو بھی شکستہ
یا فاطمہ زہراؑ . . . یا فاطمہ زہراؑ