یا رب المشرقین یا رب المغربین
یا رب بحق زہراؑ توفیق یہ عطا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
جو ارضِ کربلا ہے ہر ارض سے سوا ہے
اِس خاکی کربلا میں شہہؑ کا لہو ملا ہے
ہر لا دوا مرض کی یہ خاک ہی دوا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
یا رب بحق زہراؑ توفیق یہ عطا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
میں بھی تو ماتمی ہوں ذاكر ہوں کربلا کا
نوحہ پڑھا ہے میں نے ہَمشکلِ مصطفیؑ کا
اِس ذاکری کا میری قسمت سے یہ صلہ ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
یا رب بحق زہراؑ توفیق یہ عطا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
یا رب نماز شب میں بس یہ دعا پڑھوں میں
کچھ دیر اُس زمین پر مجلس بپا کروں میں
ہر ماتمی كے لب پر ہردم یہی دعا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
یا رب بحق زہراؑ توفیق یہ عطا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
مظلومیت پہ جسکی روتا ہے یہ زمانہ
اُس بے خطا كے دَر پر اک بار تو ہے جانا
جو عرض ہے لبوں پر وہ اسطرح عطا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
یا رب بحق زہراؑ توفیق یہ عطا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
وہ سَر زمین جہاں پر گونجی اَذانِ اکبرؑ
تسبیح آنسوؤں کی پڑھنی ہے اُس زمین پر
اک سجدہ عقیدت اُس خاک پر ادا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
یا رب بحق زہراؑ توفیق یہ عطا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
فرحان وہ گیا جو کلثومؑ کی دعا پر
روضہ میں اسکا دیکھوں جو مرگیا وفا پر
گر یہ شرف بھی میری تقدیر میں لکھا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
یا رب بحق زہراؑ توفیق یہ عطا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
ننھی سی جس لحد میں سوتے ہیں اب بھی اصغرؑ
اس پر چڑھاؤں گا میں پھولوں کی ایک چادر
پُرْسَہ وہاں ہو ایسا پہلے نہیں ہوا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
یا رب بحق زہراؑ توفیق یہ عطا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
صبحِ دھم تلک كہ برسا لہو جہاں پر
ابن حسنؑ کا لاشا تھا چار سو جہاں پر
آرام کی جگہ پر فرشِ عزاء بچھا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
یا رب بحق زہراؑ توفیق یہ عطا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
حُرؑ عونؑ اور محمدؑ بے سر ہوئےجہاں تھے
اَنصار و عقربا كے بکھرے جہاں تھے لاشے
پُرْسَہ وہاں میں دونگا گر اذنِ فاطمہؑ ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
یا رب بحق زہراؑ توفیق یہ عطا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
صدقہ جہاں کیا تھا مظلومِ کربلا نے
جھاڑا تھا جس زمین کو بالوں سے فاطمہؑ نے
جب میں وہاں پہ جاؤں ہونٹوں پہ دم رکا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
یا رب بحق زہراؑ توفیق یہ عطا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
جس خاک کی فضیلت کعبے سے بھی سوا ہے
سجدہ ہر اِک نبی نے جس خاک پر کیا ہے
سجدہ وہاں کروں میں زہراؑ کی گر عطا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
یا رب بحق زہراؑ توفیق یہ عطا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
فرحان لفظ میرے دیتے ہے یہ صدائیں
ہر مجلس عزاء میں کرتا ہوں یہ دعائیں
بس مظہر عابدی پر اِک آخری عطا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو
یا رب بحق زہراؑ توفیق یہ عطا ہو
مرنے سے پہلے یارب دیدارِ کربلا ہو