مہندی لگا کے قاسمؑ مقتل کو جا رہے ہیں
ارمان ماں پھوپھی کے آنسُو بہا رہے ہیں
دھو لی گئی تھی مہندی بہنوں کے آنسوئوں سے
پانی نہ تھا میسر ہائے ہائے کئی دنوں سے
سوکھے ہوئے لبوں کے چہرے بتا رہے ہیں
مہندی لگا کے قاسمؑ ۔۔۔۔۔
عباسؑ نے سجایا اکبرؑ نے سہرا باندھا
شادی کے گھر میں یا رب یہ کیسا وقت آیا
بارات والے سارے سر کو کٹا رہے ہیں
مہندی لگا کے قاسمؑ ۔۔۔۔۔
پوشاک ہے عروسی نوشاہ کے بدن پر
لیکن یہ سُرخ دھبے کل تھے کسی کفن پر
منظر وہ کربلا میں دہرائے جا رہے ہیں
مہندی لگا کے قاسمؑ ۔۔۔۔۔
روحِ حسنؑ نے آ کر کیسا یہ حال دیکھا
ٹکڑوں میں ہائے کیسے خود اپنا لال دیکھا
اپنے جگر کے ٹکڑے پھر یاد آ رہے ہیں
مہندی لگا کے قاسمؑ ۔۔۔۔۔
بیوہ جو ہو گئی ہیں ابنِ حسنؑ کی دلہن
اشکوں سے شاہِ والا اپنا بھگو کے دامن
دلہن کے سر پہ مثلِ چادر اوڑھا رہے ہیں
مہندی لگا کے قاسمؑ ۔۔۔۔۔
سجادؑ غش سے اُٹھ کر اِک اِک سے پوچھتے تھے
شادی کے گھر میں سب کے اُترے ہوئے ہیں چہرے
کیا چیز رن سے بابا دامن میں لا رہے ہیں
مہندی لگا کے قاسمؑ ۔۔۔۔۔
خوشبو حنا کی اب تک موجود ہے فضا میں
دولہن تو بے خبر ہے مصروف ہے دعا میں
داماد کا جنازہ شبیرؑ لا رہے ہیں
مہندی لگا کے قاسمؑ ۔۔۔۔۔
ریحان او ر رضا یہ غم شاہِ نینوا کا
اک ایسا سانحہ ہے میدانِ کربلا کا
ہر سال اہلِ ماتم جس کو منا رہے ہیں
مہندی لگا کے قاسمؑ ۔۔۔۔